حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید رضا حیدر زیدی نے پہلے خطبہ میں امیر المؤمنین امام علی علیہ السلام کے خطبۂ غدیر کے ایک حصہ کو بیان کرتے ہوئے اس کی شرح اور وضاحت کی۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ میں ہندوستانی مؤمنین و عوام کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے سربراہان اور ملت کی خدمت میں شہداء کی شہادت پر تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے اس عظیم سانحہ پر ہندوستانی حکومت کی جانب سے سوگ کے اعلان اور ہندوستان کے نائب صدر جمہوریہ کی شہداء کی تدفین میں شرکت کو قابل قدر جانا اور سراہا۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہا کہ اگرچہ یہ ایک عظیم حادثہ ہے، جس نے ہم سب کو سوگوار کر دیا، لیکن اس کے کچھ فائدے بھی ہوئے، جن میں سے دو فائدے بہت اہم ہیں۔ ایک عالمی استعمار کی لاکھ پابندیوں کے باوجود 60 سے زیادہ ممالک کے سربراہان مملکت نے ایران پہنچ کر تعزیت و تسلیت پیش کی اور شہیدوں کی آخری رسوم میں شرکت کی، دوسرے عالمی میڈیا بار بار یہ پروپگنڈا کر رہا تھا کہ ایرانی عوام حکومت سے بیزار ہو گئی ہے اور پچھلے انتخابات میں بعض شہروں میں شرکت بہت کم ہوئی، لیکن اس حادثے نے پوری ملت کو متحد کر دیا اور سب نے اپنے محبوب صدر جمہوریہ کی تشییع جنازہ میں شرکت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی انقلاب ایک درخت کی طرح ہے جس طرح درخت کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح انقلاب و تحریک کو خون کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ شہدا کا خون اسلامی انقلاب و نظام کے تسلسل کا ضامن ہے۔